بچوں کو قریب سے سرمیں گولیاں ماری گئیں
شاور(بلوچ نیوز) خیبر پختونخوا کے دارالحکومت پشاور میں آرمی پبلک اسکول میں ہلاک اور زخمی ہونے والے
زیادہ تر بچوں کے سروں میں انتہائی قریب سے گولیاں ماری گئیں۔ اسکول کے بچوں نے بتایا کہ حملہ آور ملحقہ قبرستان سے دیوار پھلانگ کر عمارت میں داخل ہوئے اور انہوں نے کلاس رومز اور آڈیٹوریم کی جانب پیش قدمی کرتے ہوئے مسلسل فائرنگ جاری رکھی۔ بچوں نے بتایا کہ حملہ کے وقت آڈیٹوریم میں طالب علموں کی بڑی تعداد ابتدائی طبی امداد کی تربیت حاصل کر رہی تھی۔ صوبائی وزیر اطلاعات مشتاق احمد غنی نے لیڈی ریڈنگ اسپتال کے باہر صحافیوں کو بتایا کہ زیادہ تر بچوں کے سروں میں گولیاں ماری گئیں۔ انہوں نے بتایا کہ زیادہ تر لاشیں کمبائنڈ ملٹری اسپتال جبکہ لیڈی ریڈنگ اسپتال (ایل آر ایچ) میں تقریباً 30 لاشیں لائیں گئی۔ وزیر نے بتایا کہ 25 بچوں کی حالت تشویش ناک ہے۔ اسکول میں چھٹی کے اوقات کار پر اپنے بچوں کو لینے کیلئے آنے والے والدین روتے ہوئے نظر آئے۔ وہ حملہ کے بعد دونوں اسپتالوں میں اپنے بچوں کی خیریت جاننے کیلئے دیوانہ وار بھاگتے دوڑتے رہے۔ والدین اور رشتہ داروں کے علاوہ ، اسپتالوں میں آئے ہوئے دوسرے لوگ بھی خون آلود یونیفارم میں لاشیں اور زخمی بچوں دیکھ کر اپنے جذبات پر قابو نہ رکھ سکے۔ واقعہ کی کوریج کرنے والے ایک صحافی نے بتایا کہ انہوں نے سی ایم ایچ میں 17 لاشیں دیکھیں اور ان سب کے سروں میں گولیوں کے زخم جبکہ کچھ لاشیں مسخ شدہ تھیں۔ ساتویں کلاس کے طالب علم محمد ذیشان نے ڈان کو بتایا کہ وہ اور دوسرے ساتھی ابتدائی طبی امداد کی تربیت حاصل کر رہے تھے جب انہیں فائرنگ کی آواز سنائی دی۔ 'ہمارے ٹرینر نے ہمیں زمین پر لیٹ جانے کو کہا اور اسی دوران دہشت گرد کمرے میں داخل ہو گئے'۔ ذیشان نے بتایا کہ دہشت گردوں نے انتہائی قریب سے بچوں کے سروں میں گولیاں مارنا شروع کر دی۔ 'انہوں نے ہمارے کلاس فیلوز کو قتل کیا اور پھر مرکزی ہال سے چلے گئے '۔ ذیشان کے مطابق، انہیں پاؤں پر گولی لگی۔ ایک اور زخمی بچے نے بتایا کہ دہشت گردوں نے کلاس رومز میں موجود سٹوڈنٹس پر اندھا دھند فائرنگ کی۔ 'انہوں نے ہمارے ایک ٹیچر کو بھی قتل کر دیا'۔ وزیر اعلی پرویز خٹک نے ایل آر ایچ کے باہر میڈیا کے نمائندوں کو بتایا کہ حملہ آور ایف سی کے یونیفارم میں ملبوس تھے۔ انہوں نے بتایا کہ حملہ آور ملحقہ قبرستان سے عمارت کے اندر داخل ہوئے۔ وزیر اعلی نے ہلاک ہونے والے بچوں کیلئے پانچ لاکھ جبکہ زخمیوں کیلئے دو لاکھ روپے دینے کا اعلان کیا۔ جماعت اسلامی کے سربراہ سراج الحق نے کہا کہ وفاقی اور صوبائی حکومتیں عوام کو سیکورٹی فراہم کرنے کی ذمہ دار ہیں۔ 'جو حکومت اپنے بچوں کو تحفظ //فراہم نہ کر سکے اسے حکومت کرنے کا کوئی حق نہیں'۔
No comments:
Post a Comment