ایک فوجی جوان کو بات بات پر شرط لگانے کی عادت تھی۔ اُس کی اِس عادت سے سینئر اور جونیئر سبھی ناخوش ''تھے'''۔ اور مزے کی بات یہ تھی کہ وہ شرط کبھی نہیں ہارتا تھا، اِس لیے لوگ ذرا سوچ سمجھ کے ہی اُس کی ''''''شرط قبول کرتے تھے۔
ایک دِن اُس کے سینئر افسر نے اُسے سبق سیکھانے کی غرض سے دوسرے شہر ٹرانسفر کرنے کا سوچا، جہاں کا افسر بہت ہی سخت اور غصے والا تھا، اور بھیجنے سے پہلے وہاں پر موجود اپنے ہم منصب افسر سے ''کہا کہ "اِس جوان کو ایسا سبق سکھاؤ کہ یہ پھر کبھی زندگی بھر شرط نہ لگائے"
دوسرے دِن یہ فوجی جوان اپنے نئے فوجی کیمپ میں موجود تھا۔ وہاں اُس کے لیے ایک تعارفی تقریب کا اہتمام کیا گیا جس میں اُس کیمپ کے سبھی چھوٹے بڑے جونیئر اور سینئر جوانوں کو مدعو کیا گیا تھا۔ تقریب کے دوران افسر نے اُس جوان کو اسٹیج پر آنے کی دعوت دی اور نئی جگہ کے بارے میں اپنے تاثرات بیان کرنے کو کہا۔
یہ جوان جو شرط لگانے کے معاملے میں اپنی عادت سے مجبور تھا اُس سے رہا نہ گیا۔ اور اسٹیج پر آتے ہی سینئر افسر کو مخاطب کرتے ہوئے بولا، "سر! مجھے کسی نے بتایا ہے کہ ایک روز آپ کا اپنی بیوی سے جھگڑا ہو گیا تھا تو غصے میں آ کر اُس نے آپ کو بیلنہ دے مارا تھا اور آپ کی کمر پر آج بھی اُس کا نشان ہے، کیا یہ سچ ہے۔۔؟"
تقریب میں موجود سبھی لوگ اُس کے اِس بیہودہ سوال سے ناخوش تھے، لیکن سینئر افسر نے مسکراتے ہوئے '"نفی" میں جواب دیا۔
لیکن اُس فوجی جوان' نے شرط طے کر لی کہ "اگر آپ کی کمر پر وہ نشان موجود نہ ہوا تو میں آپ کو ہزار روپے بطور 'ہرجانہ ادا کروں گا اور اگر ہوا تو آپ مجھے دیں گے۔"
وہ افسر جو پہلے سے ہی اِس صورتحال کے لیے ت'یار تھا اُس نے آہستہ آہستہ اپنی شرٹ کے بٹن کھولنا شروع کیے، شرٹ اُتاری اور پھر دھیرے دھیرے بنیان بھی اُتاری اور گھوم کر سب کو اپنی کمر دکھائی جہاں کسی قسم کا کوئی نشان نہ تھا۔ اب چونکہ یہ جوان شرط ہار گیا تھا تو اُسے مجبوراً ہزار روپے بطور ہرجانہ اُس افسر کو ادا کرنے ''''''''پڑے۔
تقریب ختم ہونے پر یہ افسر فاتحانہ انداز میں اپنے آفس میں آیا اور خوشی خوشی ٹیلی فون اُٹھا کر دوسرے شہر اُس فوجی جوان کے سابقہ اپنے ہم منصب افسر کو فون کیا اور بولا "جناب! آپ تو کہہ رہے تھے کہ وہ فوجی جوان کبھی شرط نہیں ہارتا، لیکن میں نے تو آج اُسے پہلی ہی شرط میں ہرا کر بڑا اچھا سبق دیا ہے۔۔۔!"
''''''''''سابقہ افسر بولا، "اچھا! وہ کیسے۔۔؟"
یہ موجودہ افسر بولا، "اُس نے بھری محفل میں مجھے شرٹ اُتار کر زخم کا نشان دکھانے کو کہا تھا۔۔۔!"
سابقہ افسر: "تو کیا آپ نے سب کے سامنے شرٹ اُتار دی۔'''''''۔؟؟"
موجودہ افسرِ: "جناب! کیا بات کر رہے ہیں، اُسے سبق سکھانا تھا تو اِس لیے میں نے شرٹ اور بنیان دونوں اُتار کر ''اپنی کمر دکھائی۔۔"!
''''سابقہ افسر: "مر گئے یار، مروا دیا، یہ اچھا نہیں ہوا۔!"
موجودہ افسر: "جناب! میں شرط جیت گیا ہوں آپ مرنے مارنے کی بات کیوں کر رہے ہو؟"
سابقہ افسر: "دراصل وہ جوان جاتے جاتے مجھ سے شرط لگا گیا تھا کہ، اگر وہ سب کے سامنے دوسرے شہر کے افسر کی شرٹ اور بینان اُتروانے میں کامیاب ہوا تو میں اُسے 3 ہزار روپے دونگا????/'۔۔!"
No comments:
Post a Comment